ایران اور اسرائیل کی جنگ تازہ ترین صورتحال تفصیل کے ساتھ دیکھیں

جمعہ، 13 جون 2025 کو اسرائیل نے اپنی سب سے بڑی فضائی کارروائی

— Operation Rising Lion — شروع کی، جس میں ایران کے 150 سے زائد اہم اہداف کو نشانہ بنایا گیا، بشمول نیوکلیئر دستیاب سہولیات جیسے نتنز، اسفہان اور دیگر باڑی نوعیت کے میزائل اور فوجی ٹھکانوں پر بڑے پیمانے پر حملے کئے گئے urduintl.com+1aljazeera.com.pk+1۔ اسرائیل کی فوجی اور انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق، ان حملوں میں اعلیٰ سولہانہ 9 سائنسدان اور کئی اعلیٰ فوجی افسران ہلاک بھی ہوئے ۔ ایران کے اپنے دعووں کے مطابق یہ تعداد 78 تک پہنچ گئی، جن میں 20 بچے شامل ہیں independent.co.uk۔

اس کے فوری جواب میں ایران نے 150 سے زائد بیلسٹک میزائلز اور ایک سو سے زیادہ ڈرونز اسرائیل کی جانب روانہ کیے ۔ اسرائیلی دفاعی نظام، خصوصی طور پر آئیرن ڈوم نے متعدد میزائلوں کو کامیابی سے روکا، مگر کچھ میزائلوں نے تل ابیب، رمات گان، اور اہم فوجی اڈوں پر تباہی مچائی؛ جس سے بنیادی انفراسٹرکچر اور شہری علاقوں میں نقصان ہوا، متعدد افراد زخمی ہوئے اور کم از کم تین سے دُو افراد ہلاک ہوگئے ۔

ایران کے اسرائیل پر جوابی حملوں میں کم از کم تین افراد ہلاک

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی میڈیا سے متعلق یہ خبر دی ہے کہ ایران نے ان تینوں ممالک سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل پر ایرانی جوابی حملوں کو روکنے میں نتن یاہو کی کسی بھی قسم کی مدد کرنے سے باز رہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے تو پھر تہران ’آگ کے شعلوں کی نظر ہو جائے گا‘۔

🔴 حملوں کا کرونولوجی

جمعہ صبح – اسرائیل کا حملہ: ایران کے نیوکلیئر، میزائل اور فوجی اہداف کو ملکی فضائی حدود سے باہر نشانہ بنایا گیا ۔

جمعہ رات – ایرانی شمولیت: میزائل و ڈرونز پر مشتمل ایک بڑی کاؤنٹر حملہ اسرائیل کی جانب کیا گیا

جمعہ کی صبح – حملوں اور تباہی کی تازہ رپورٹس: تل ابیب میں دھماکوں، تلخیوں، ہوائی لائنوں کی بندش، اور نتیجے کے طور پر روزمرہ زندگی متاثر ہوئی

⚖️ سیاسی و بین الاقوامی ردعمل

ایرانی حکومت نے امریکی، برطانوی، اور فرانسیسی فوجی اڈوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی اگر وہ اسرائیل کی مدد کریں ۔

عالمی ردعمل: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، پوپ لیو چودہویں، البزر یونیورسٹی، اور متعدد یورپی ممالک نے فوری طور پر کشیدگی کو روکنے اور مذاکرات کی اپیل کی ۔

مواصلات اور سفارتی نتیجہ: اسرائیل اور ایران کے درمیان نشانےشدن کے بعد، ہتھیاروں کے مذاکرات امریکی و ایرانی مفاہمت کو کھل کر بیچ چور توڑ دے چکے ہیں ۔

📉 اقتصادی اور منطقی اثرات

تیل کی قیمتوں میں اضافہ: خلیجی کشیدگی کی وجہ سے گلوبل تیل مارکیٹ میں بیخ و بگھوڑ پیدا ہوا ۔

ہوا بازی متاثر: اردن، شام اور لبنان نے اپنی فضائی حدود بند کر دیں، اور تل ابیب کا بن گوریون ایئرپورٹ کئی گھنٹوں کے لیے بند رہا urdu.arynews.tv۔

انرجی رسد: مصر کو گیس کی درآمد پر اثر ہوا اور توانائی بحران کا خدشہ بڑھا ۔

⚔️ مستقبل کا منظرنامہ

موقعیت: ایران نے “Honest Promise 3” کے تحت مستقبل میں مزید جواب ممکن قرار دیا ہے timesofindia.indiatimes.com۔ اسرائیل نے “اگر میزائل جاری رہے تو تہران کو جلا دوں گے” کی دھمکی دی ۔

عالمی رہنماؤں کا سنگینی بھرا مشورہ: پوپ اور دیگر قائدین نے دونوں ممالک کو تحمل کا راستہ اپنانے کی تلقین کی، تہران-واشنگٹن مذکرات خوفناک طور پر مؤثر نہیں ہیں ۔

اسٹریٹیجک پیچیدگیاں:

ایران کا جوہری پروگرام رکاوٹ کا سامنا کر سکتا ہے، مگر یا تو اٹمی ہتھیار بنانے کی دوڑ سست ہو سکتی ہے یا عالمی دباؤ بڑھ سکتا ہے ۔

بدلے میں ایران ممکنہ طور پر اسٹرنجم اقتصادی بند گشت (Strait of Hormuz) میں دیواپری کر کے تیل سپلائی کو متاثر کر سکتا ہے ۔

🕊️ نتیجہ اور تجزیہ

ابھی صورتحال ایسی ہی سنگین پاکستانی کے سامنے کھڑی ہے کہ محض تجارتی یا شہرگردی والی کشیدگی نہیں بلکہ ایک مکمل ملکی تنازع نظر آ رہا ہے۔ دونوں ممالک نے اپنی طاقت آزما دی، مگر عالمی رہنماؤں نے مداخلت کر کے مذاکرات کی ترغیب دی تاکہ ایک عرب فوجی بحران یا عالمی مالی بحران سے بچا جا سکے۔
اعداد و شمار کا خلاصہ:

ایرانی ہلاک شدگان: 60–78 (بشمول 20 بچے) independent.co.uk۔

اسرائیلی قربانی: 2–3 ہلاکتیں، درجنوں زخمی۔

میزائل/ڈرون حملے: ایران نے 150+ میزائل، 100+ ڈرونز داغے؛ اسرائیل نے مدمقابل حملے میں 150+ سائٹس کو نشانہ بنایا۔

اگرچہ ابھی براہِ راست زیادہ ممالک جنگ میں داخل نہیں ہوئے، مگر تحریک حزب اللہ، حوثی باغی، یا دیگر علاقائی طاقتیں مداخلت کر سکتی ہیں۔ اس کا اثر عوام، اقتصادی استحکام، خطے کی قیادت، اور عالمی تیل بازار پر منفی پڑ سکتا ہے۔

🛡️ اختتامی تجاویز

امن و مذاکرات کی طرف پلٹنے کی ضرورت: اقوام متحدہ اور طاقتور سفارتی اداروں کے ذریعے تنازع کو کم کیا جائے۔

عالمی تحفظاتی اقدامات: ایئر ڈیفنس اور سول تحفظی نظام کو مضبوط بنایا جائے تاکہ شہری نشانہ نہ بنیں۔

علاقائی تعاون کی بحالی: خلیجی ممالک اور نیٹ ورک، مثلاً IAEA کو نیوکلیئر نگرانی کے طور پر شامل کیا جائے تاکہ کسی دوسرے حملے کا راستہ چھوٹے چھوٹے قدموں سے روکا جا سکے۔

🗞️ خلاصہ

اسرائیل اور ایران کے بیچ جنگی تناؤ اب تک سب سے خطرناک مرحلے میں پہنچ چکا ہے، جس میں نہ صرف بنیادی فوجی انفراسٹرکچر بلکہ غیر مسلح عوام بھی نشانے پر آئے ہیں۔ عالمی رہنماؤں کی اپیل پر ابھی بھی امن ممکن ہے، مگر اگر جلد مؤثر مذاکرات نہ ہوئے تو یہ جنگ ایک بھرپور علاقائی جھڑپ میں بدل سکتی ہے—جس کے اثرات کرونا کے بعد کے عالمی نظم سے لیکر پاکستان کی جامع سیاسی و اقتصادی سلامتی تک پہنچ سکتے ہیں۔

Leave a comment